پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے باہمی احترام، اعتماد اور برادرانہ جذبات پر مبنی رہے ہیں۔ حالیہ دنوں استنبول میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات نے ان رشتوں کو ایک نئی جہت دی ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے، جنھیں ایک منظم، پیشہ ور اور باوقار عسکری قیادت کی علامت سمجھا جاتا ہے، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب ایردوان سے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے تجارت، دفاع، عوامی روابط اور علاقائی تعاون کے متعدد پہلوؤں پر مفصل بات چیت کی اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس کے دفاع کے حق کی حمایت کی گئی اور اسرائیلی جارحیت کی کھلی مذمت کی گئی۔ یہ موقف بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری اور مسلم دنیا کی وحدت کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کرے اور امن کی کوششوں کو ترجیح دے۔ ترکیہ کے ساتھ بڑھتا ہوا اشتراک پاکستان کے لیے اس وقت نہایت اہم ہے جب دنیا دو بلاکوں میں بٹتی جا رہی ہے اور مسلم امہ کو قیادت، استحکام اور اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان اور ترکیہ، دونوں طاقتور مسلم ریاستیں، اگر اپنی توانائیاں یکجا کریں تو نہ صرف خطے میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک متوازن طاقت کے طور پر ابھرنے سے مظلوم اقوام کی نمائندگی بھی ممکن ہو سکتی ہے۔ امریکی و اسرائیلی جارحیت جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی یہ اشتراک نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ملاقات نہ صرف ایک سفارتی سرگرمی تھی بلکہ اس نے پاکستان کی قومی قیادت کی دانشمندی اور دور اندیشی کو بھی اجاگر کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی متحرک اور قومی مفادات پر مبنی قیادت پاکستان کو ایک مضبوط اور خودمختار مستقبل کی طرف لے جا رہی ہے — ایک ایسا پاکستان جو عالمی برادری میں باوقار، مؤثر اور پُرامن کردار ادا کرے گا۔
پاکستان اور ترکیہ برادرانہ تعاون کی نئی جہتیں
42