انقرہ: ترکیے کے تاریخی شہر گورڈین کے قریب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو ایک غیر معمولی دریافت ہوئی ہے، جو تقریباً 2800 سال پرانے ایک شاہی مقبرے پر مشتمل ہے۔ یہ مقبرہ قدیم فرائجیا بادشاہت سے تعلق رکھتا ہے، جس کا تاریخی ربط مشہور بادشاہ مائیڈس سے جوڑا جاتا ہے۔ بادشاہ مائیڈس وہی افسانوی شخصیت ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے ہاتھ لگائی ہر چیز سونے میں تبدیل ہو جاتی تھی۔
گورڈین، جو موجودہ دور کے انقرہ سے جنوب مغرب کی سمت واقع ہے، فرائجیا سلطنت کا مرکزی اور سب سے اہم مقام رہا ہے۔ حالیہ دریافت شدہ مقبرے کو Tumulus T-26 کا نام دیا گیا ہے اور یہ تاریخی مائیڈس ماؤنڈ کے بالکل قریب واقع ہے، جسے اکثر مائیڈس کے والد کی آخری آرام گاہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
اس مقبرے سے جلی ہوئی انسانی باقیات بھی برآمد ہوئی ہیں، جو گورڈین کی تاریخ میں لاشوں کو جلانے کی سب سے قدیم مثال قرار دی جا رہی ہے۔ یہ دریافت نہ صرف اس علاقے کی تدفین کے طریقوں پر روشنی ڈالتی ہے بلکہ فرائجیا کی ثقافت اور مذہبی رسومات کو سمجھنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
ماہرین کو مقبرے کے اندر سے کانسی کے برتن، آب خورے، پیالے اور متعدد دیگر قیمتی اشیاء ملی ہیں، جن میں سے بعض آج بھی لوہے کے کیلوں سے دیواروں پر آویزاں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیاء غالباً شاہی ضیافت یا کسی فتح کی رسم سے منسلک تھیں۔
آرکیالوجیکل ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مقبرہ ممکنہ طور پر بادشاہ مائیڈس کے خاندان کے کسی قریبی فرد کا ہے۔ یہ دریافت فرائجیا دور کی تاریخ، سماجی ڈھانچے اور مذہبی تصورات کے حوالے سے اہم تحقیقاتی امکانات پیش کر رہی ہے۔